Nojoto: Largest Storytelling Platform
irfankhanqaisran8130
  • 54Stories
  • 123Followers
  • 362Love
    98Views

Irfan Khan Qaisrani

کھلنڈرا

  • Popular
  • Latest
  • Video
fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

سوچا ہی نہ تھا یہ حال بھی ہو سکتا ہے
ترا عروج میرا زوال بھی ہو سکتا ہے

ہر اختلاف کو چھوڑ کر ترے مسئلے پر 
زمانہ میرا ہم خیال بھی ہو سکتا ہے 

لازم تو نہیں ہے کہانی کا یہ انجام 
میرا اس سے تعلق بحال بھی ہو سکتا ہے

وہ جو خاموش ہے بیتے برسوں کی طرح
نئی زندگی کا نیا سال بھی ہو سکتا ہے 

یہ حسن کوئی لاہور کی میراث تو نہیں
یار کوئی ڈیرے وال بھی ہو سکتا ہے

صد شکر کہ وہ لوٹ کر آیا ہے عرفان
مگر یہ کوئی نیا جال بھی ہو سکتا ہے

عرفان خان قیصرانی

©Irfan Khan Qaisrani #lost
fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

#loveconvo
fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

#NojotoAnniversary2020

Anniversary2020 #NojotoAnniversary2020

fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

روز کسی نہ کسی بہانے ملتے ہیں
مجھے آج بھی تیرے طعنے ملتے ہیں

اتفاق اس قدر ہے پرانے یاروں میں
اتفاقاََ کسی چائے خانے ملتے ہیں

جنگل کاٹ کر ہم نے تو گھر بنا لیے
اب کہاں پرندوں کو ٹھکانے ملتے ہیں

میرا اس شہر سے تعلق محبت کا ہے
ہر دکھ کے یہاں تانے بانے ملتے ہیں

دوست کیوں نہیں ملتے اس بازار میں
جہاں برتن کپڑے پرانے ملتے ہیں

اس گھر پر رحمان کا سایہ ہو عرفان
جس چھت سے پرندوں کو دانے ملتے ہیں

عرفان خان قیصرانی

fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

کس دور میں تھی کس زمانے میں تھی
مجھ سے محبت تجھے انجانے میں تھی

میرا بھی بچپن تھا میں بہک گیا تھا
شراب کچی تیرے مے خانے میں تھی

اتنے قریب ہو کر بھی کھو دی ہم نے 
ہاں وہ اک لذت جو شرمانے میں تھی

قصور کیسا میرے یار کا اس کی تلوار کا
غلطی تو میرے ہی سر اٹھانے میں تھی

جھوٹ سارا میری محبتوں میں تھا
اور سچائی ساری تیرے بہانے میں تھی

عرفان خان قیصرانی

fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

عہدے پر اپنے بحال ہو گیا ہوں
لو میں پھر سے کنگال ہو گیا ہوں
کب سوچا تھا کہ بے وفا کہلاؤں 
اب ہوگیا تو بہرحال ہو گیا ہوں
کہتا تھا جو مجھے کبھی باعثِ جشن
اسی کی وجہِ اشتعال ہوگیا ہوں
اس کی دسترس میں ہوں جب سے آیا
میں تو مفت کا ہی مال ہوگیا ہوں 
ہے اس قدر اسے مجھ پہ مہارت کہ 
اس کی پسندیدہ چال ہوگیا ہوں 
خوف مرنے کا بھی جاتا نہیں مگر
جیتے جیتے بھی نڈھال ہوگیا ہوں 
وہ جو کہتا تھا عرفان مری جان
جان کا اسی کی وبال ہو گیا ہوں 

عرفان خان قیصرانی
fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

دل سے جو ترے اتر نہیں گیا
زندہ ہے ابھی مر نہیں گیا

ہر وعدے پر قائم وہ شخص
کیا سوچ کے مکر نہیں گیا

ہر طرف پھیلی بانہوں میں 
جا سکتا تھا مگر نہیں گیا

دشمنوں کو موت آپڑے گی
دستار میں مرا سر نہیں گیا

تکیے سے لپٹ کر سوتا ہوں 
رفاقتوں کا اثر نہیں گیا

میری مہمان نوازی دیکھ
درد ترا رات بھر نہیں گیا

تیرا ماتم بھی بجا ہے یار
میں ٹوٹا تو بکھر نہیں گیا

تیری گلی میں جان دے کر 
رائیگاں مرا سفر نہیں گیا 

عرفان خان قیصرانی
fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

آنکھوں میں آنکھیں ڈال اور دیکھتا جا
حجاب بھی اپنا سنبھال اور دیکھتا جا

میں بھیجتا ہوں نظروں سے پیامِ محبت
تو واپس اس کو اچھال اور دیکھتا جا

ابھی تو صرف ٹوٹا ہوں بکھرا نہیں ہوں
ابھی رک ذرا، میرا زوال اور دیکھتا جا 

کانچ کے ٹکڑے اس کے پیروں میں پھینک 
اپنے فقیر کا رقص و دھمال اور دیکھتا جا

مرنے کا خوف تو کوئی خوف ہی نہیں رہا
ابھی آگے محبتوں کا کمال اور دیکھتا جا

شہر اچانک سے کیسے اجڑتے ہیں عرفان
ذرا اسے اپنے دل سے نکال اور دیکھتا جا

عرفان خان قیصرانی
fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

دھندلی راتوں کا مہینہ دسمبر
جذبات سے کھیلتا کمینہ دسمبر

ملنے کا باعث، جدائی کا سبب
کسی کا مرنا کسی کا جینا دسمبر

کتنی سرگوشیاں چھپائے ہوئے
کتنے رازوں کا مدفن سینہ دسمبر 

ایک پتھر دل، اک سفاک قاتل 
گونگا بہرہ اور نابینا دسمبر

سال بھر کا حاصل کہ لاحاصل 
عاشقوں کا خون پسینہ دسمبر

مرادوں کا مرکز، یادوں کا منبع
سفر محبت کا آخری زینہ دسمبر

fa5d906270e4282e4c778c79ac4097a7

Irfan Khan Qaisrani

دھندلی راتوں کا مہینہ دسمبر
جذبات سے کھیلتا کمینہ دسمبر

ملنے کا باعث، جدائی کا سبب
کسی کا مرنا کسی کا جینا دسمبر

کتنی سرگوشیاں چھپائے ہوئے
کتنے رازوں کا مدفن سینہ دسمبر 

ایک پتھر دل، اک سفاک قاتل 
گونگا بہرہ اور نابینا دسمبر

سال بھر کا حاصل کہ لاحاصل 
عاشقوں کا خون پسینہ دسمبر

مرادوں کا مرکز، یادوں کا منبع
سفر محبت کا آخری زینہ دسمبر

loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile