اب تو مقتل سے بھی چپ چاپ گزر جاتی ہیں حکمِ حاکم ہے وحشتوں کو بھی کہ آواز نا نکلے لاکھ جبر ہو لمحوں کا یا طوفانوں کی آمد ہو کہتے ہیں کہ شاہیں کا شوقِ پرواز نا نکلے کہتی ہے دنیا مجھے باغی، ٹھیک ہی کہتی ہے فنا ہوجاٶں بھی تو دل سے یہ اعزاز نا نکلے گزرتا ہے گراں انداز میرا ان کی طبیعتِ پر حسین کی عطإ ہے کہ مجھ سے یہ انداز نا نکلے سیّد کاشِف نواز