فلک سے تیرا خطِ کہکشاں گزرتا رہے میں تیری چھاؤں میں کچھ دیر بیٹھ لوں اور پھرتمام راستہ بے سائباں گزرتا رہے یہ آگ مجھ کو ہمیشہ کئے رہے روشن مرے وجود سے تو شعلہ ساں گزرتا رہے میں تجھ کو دیکھ سکوں آخری بصارت تک نظر کے سامنے بس اک سماں گزرتا رہے ہمارا نام کہیں تو لکھا ہوا ہوگا مہ ونجوم سے یہ خاکداں گزرتا رہے میں تیرا ساتھ نہ دے پاؤں پھر بھی تیرا سفر گلاب و خواب کے ہی درمیاں گزرتا رہے میں تیرے سینے پہ سر رکھ کے وقت بھول گئی خیالِ تیزئ عمرِ رواں گزرتا رہے (سُمر۔ کفِ آٸنہ) ©.سُمر. #summr #selflove