#OpenPoetry اک غزل ۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑ کر تجھ کو مر گیا ہوں میں حادثہ خود پہ کر گیا ہوں میں دیکھو کتنا نکھر گیا ہوں میں جب سے تجھ میں اتر گیا ہوں میں دیکھ کر جس کو ڈر گیا ہوں میں کیسے کہہ دوں کہ مر گیا ہوں میں اس کی آنکھوں کے جام کیا دیکھے بڑی مشکل سے گھر گیا ہوں میں دشت اب میرا کیا بگاڑے گا پار دریا اتر گیا ہوں میں آس گلشن کی چاہنے والو دیکھو کتنا اجڑ گیا ہوں میں پیار تجھ سے ہی ہے مجھے لیکن ضد پہ تیری مکر گیا ہوں میں ڈھونڈتے رہ ہی جاؤ گے مجھ کو دور اب اس قدر گیا ہوں میں تیرا چہرہ میں کیا کہوں جاناں سارا دیوان بھر گیا ہوں میں نین جب دو ہوئے میسر تو جام پی پی کے گھر گیا ہوں میں رات بھر نیند اب نہیں آتی دیکھ خود سے ہی ڈر گیا ہوں میں داستاں تھی جو زندگی میری اس کہانی میں مر گیا ہوں میں داستانِ الم میں کیا سنتا روتے روتے ہی مر گیا ہوں میں عشق کرنا ہی تھا مجھے لیکن وصل سے ہی اجڑ گیا ہوں میں ایک چہرے پہ ایک چہرہ ہے یہ کہاں پہ اتر گیا ہوں میں حنیف پٹیل #OpenPoetry