وفا کی دھوپ کو ترسے گا آدمی کا وجود عداوتوں کے شجر کو گھنا بھی ہونا ہے میں لکھ تو رہا ہوں تیری وفاؤں کے قصے میں یہ جانتا ہوں تجھے بیوفا بھی ہونا ہے ٹھگ